Skip to main content

Gulmit in Spring

Comments

Popular posts from this blog

Gulmit today

 Are we prepared to manage CHANGE? This is how Gulmit looks like today it is the landscape that has changed so drastically there are other things like the socio - economical conditions that shows a different look. In some cases people have grown up quite nice relationship but in some other cases relationships have turned quite negative. I found tension among some people who think they oppressed by the others during the distribution of relief (money and goods) . As the landscape will be never the same again so I am afraid will be relationships among each other. I observed never friendships formed and old one broken

ستم گر تجھ سے ہم کب شکوۂ بیداد کرتے ہیں

  ستم گر تجھ سے ہم کب شکوۂ بیداد کرتے ہیں ہمیں فریاد کی عادت ہے، ہم فریاد کرتے ہیں متاعِ زندگانی اور بھی برباد کرتے ہیں ہم اس صورت سے تسکینِ دلِ ناشاد کرتے ہیں ہواؤ!! ایک پَل کے واسطے ِللہ رُک جاؤ وہ میری عرض پر دھیمے سے کچھ ارشاد کرتے ہیں نہ جانے کیوں یہ دنیا چین سے جینے نہیں دیتی کوئی پوچھے ہم اس پر کون سی بیداد کرتے ہیں نظر آتا ہے ان میں بیشتر اک نرم و نازک دل مصائب کے لیے سینے کو جو فولاد کرتے ہیں خدا کی مصلحت کچھ اس میں ہوگی ورنہ بے حِس بُت کسے شاداں بناتے ہیں، کسے ناشاد کرتے ہیں نہیں دیکھا کہیں جو ماجرائے عشق میں دیکھا کہ اہلِ درد چپ ہیں، چارہ گر فریاد کرتے ہیں اسیرِ دائمی گر دل نہ ہو تو اور کیا ہو جب کہیں وہ مسکرا کر جا تجھے آزاد کرتے ہیں کیا ہوگا کبھی آدم کو سجدہ کہنے سننے سے فرشتے اب کہاں پروائے آدم زاد کرتے ہیں ہمیں اے دوستو چپ چاپ مر جانا بھی آتا ہے تڑپ کر اک ذرا دل جوئی صیاد کرتے ہیں بہت سادہ سا ہے اے کیف اپنے غم کا افسانہ وہ ہم کو بھول بیٹھے ہیں جنہیں ہم یاد کرتے ہیں (سرسوتی سرن کیف)